کراولی نیوز بیرو:19-08-2021: کچھ دن قبل واٹساپ اور فیس بُک پر ایک میسیج وائرل ہوا تھا کے ایک سودی بینک ( بھٹکل میں) جہاں نوا یتط کمیونیٹی کی بہت بڑی رقم ڈپازٹ ہے وہ ضائع ہو سکتی ہے اور وہ بینک کبھی بھی بند ہو سکتا ہے۔اس وائرل میسیج کو پڑھ کر بہت سارے لوگوں نے اس کی سچائی کو جاننے کی کوشش کی کے آیا یے میسیج صحیح ہے یا کسی سازش کا شکار ہے بہت سارے لوگوں نے مجھ سے ( صدر بھٹکل اربن بینک) سے مُلاقات کی اور سچائی جاننے کی کوشش کی جب لوگوں کو پوری معلومات بینک کی طرف سے فراہم کی گئی تو لوگوں کو اطمینان ہوا ایسے بہت سارے کالز مجھے اور ہمارے ڈائریکٹرز اور جنرل منیجر کو موصول ہوئے۔الحمدللہ ہمارا بینک بہت مضبوط ہے اور اسمیں گھبرانے کی کوئی بات نہیں ہے۔ہمارا خود کا فنڈ ہی الحمدللہ 71.9 کروڑ ہے۔بینک کی فائنانشیل ہائی لائیٹس آپ نیچے دیکھ سکتے ہیں۔اور یے فنڈ ہمارے بینک کی مضبوطی کا ضامن ہے۔جو شخص عوام سے ایسا بے ہودا مذاق کیا ہے وہ خود ایک سوسائٹی چلا رہا ہے اپنی سوسائٹی کے بزنس کو بڑھانے کی خاطر معصوم عوام کے ذہن میں زہر گھول رہا ہے اربن بینک کی بڑھتی مقبولیت اور عوام کا بڑھتا رجحان دیکھ کر اسکو جلن سے ہو گئی عوام بھی اچھی طرح سے جانتی ہے کے صحیح کیا ہے اور غلط کیا ہے۔یے نوایت کمیونیٹی کا بینک آج سے تقریباً 56 سال کا عرصہ پورا کر چکا ہے جو اپنے آپ میں ایک اتھاس ہے۔میں اربن بینک صدر اور پورے بورڈ آف ڈائریکٹرز بھٹکل کمیونٹی کے تمام لوگوں سے گذارش کرتا ہوں کے کسی کی بھی جھوٹی افواہ پر یقین نہ کریں اور اطمینان رکھیں جس طرح سے آپ اس بینک کو 56 سال تک اپنا ساتھ اور بھروسہ کیا ہوا ہے اسکو آگے تک برقرار رکھیں ہمارا یے بینک تب بھی محفوظ تھا اور الحمدللّٰہ اب بھی محفوظ ہے دعا کریں
فقط صدر بھٹکل اربن بینک
امتیاز جوباپو
Financial Highlights as on 31.03.2021
Paid-up share capital:15,10,54,700.00
No of shareholders:26435
Reserves &other funds:56,81,50,902.52
Deposit:5,27,72,13,029.49
Loan& Advances:2,64,13,70,547.49
Investments:2,92,72,37,719.07
Working capital:5,99,64,18,632.01
Net profit:1,40,90,816.14
CRAR: 18.69%
CD Ratio: 51.02%
NPA: 11.85%
The Bank is still in the existence completing 56 years of Banking is only due to the faith kept by the public on our Bank.Hence, I humble request the general public not to lose the faith on our Bank.
