جنازہ کی وین

مولانا سید زبیر مارکیٹ (کراولی نیوز بیرو) 11 سپٹمبر 2024

موجودہ زمانہ میں انسان کو دنیا میں ہر چیز کی سہولت حاصل ہے، پہلے یہ کبھی ممکن نہیں تھا، پہلے کنویں سے ڈول کھینچ کر پانی حاصل کرنا پڑتا تھا، اب اپ نے موٹر کا بٹن دبا دیا، پانی اپ کے نل میں اگیا، کھانے پینے کے لیے آپ نے گھر سے ہوٹل میں آرڈر دے دیا، اور آپ کے ٹیبل میں کھانا سجا دیا گیا، پہلے ہر بچہ پیدل اسکول جاتا تھا اب وین آگئی اور آپ کے بچے کو لے کر چلی گئی، آپ کو گھر کی کسی چیز کی بھی ضرورت ہو، آپ نے ان لائن ارڈر کر دیا وہ چیز آپ کے سامنے حاضر ہوگئی ، یہ تو زندہ انسانوں کا معاملہ ہے مرنے کے بعد بھی اپ کو سہولت حاصل ہے
پہلے میت کو کندھا دے کر گھر سے مسجد تک لایا جاتا تھا، ابھی اپ نے فون کر دیا جنازہ کی وین اپ کے گھر کے سامنے حاضر ہو گئی، اور آپ کو لے کر منزل مقصود کی طرف لے کر روانہ ہو گئی

جنازہ کی وین ایک ایسی سواری ہے، میت کو گھر سے لے کر جاتی ہے، اور جانے والا مسافر پھر کبھی واپس نہیں آتا ہے, دنیا کی ہر سواری اپ کو مختلف مقامات کی سیر کراتی ہے، اور گھر لا کر چھوڑتی ہے، لیکن جنازہ کی وین آپ کو گھر سے سوئے قبرستان لے جاتی ہے، اور پھر کبھی واپس لے کر نہیں اتی ہے، آپ کو اس گھر تک پہنچاتی ہے، جو آپ کا اصلی گھر ہے، جہاں آپ کو ہمیشہ رہنا ہے
گھر سے جب میت اٹھا لی جاتی ہے، وہ منظر بھی بڑا ہی دل دوز اور غم انگیز ہوتا ہے، اہل خانہ کا رو رو کر برا حال ہوتا ہے، کہ جانے والا مسافر پھر کبھی واپس نہیں آئے گا
انسان مرغوبات نفس کے جال میں ایسا پھسا ہوا ہے کہ اسے اس سواری کا خیال نہیں آتا ہے، کہ کبھی اس کی بھی باری آجائے گی

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
پانچ چیزوں سے پہلے پانچ چیزوں کو غنیمت شمار کرو!
1- اپنی جوانی کو اپنے بڑھاپے سے پہلے
2۔ اپنی صحت کو اپنی بیماری سے پہلے
3۔ اپنی مالداری کو اپنی تنگدستی سے پہلے
4۔ اپنی فراغت کو اپنی مشغولیت سے پہلے
5۔ اور اپنی زندگی کو اپنی موت سے پہلے
[صحیح الترغیب للالبانی : 3355]

اسلام میں میت کی بھی بڑی تعظیم اور تکریم کی تاکید کی گئی ہے، انسانی جسم کا مثلہ کرنے سے منع کیا گیا ہے، میت کی آنکھ کان ہاتھ یا جسم کے کسی حصہ کو کاث دینا مثلہ کہلاتا ہے، اس سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے میت کو جلانے سے منع کیا گیا ہے یہ انسانی جان کا احترام ہے میت سے کسی بھی چھیڑ چھاڑ پوسٹ مارٹم وغیرہ کی اجازت نہیں دی گئی ہے، یہاں تک کہ اگر مرنے والا برا شخص تھا اس کو بھی گالی دینے سے منع کیا گیا ہے

جس طرح زندہ انسان قابلِ احترام ہوتا ہے، میت بھی اسی طرح قابل احترام ہوتی ہے، اس کو غسل دیا جاتا ہے، کفن کی صورت میں نئے کپڑے پہنائے جاتے ہیں اسے لوبان اور خوشبو دی جاتی ہے، اسے جنازہ میں ڈال کر بڑے اکرام سے رخصت کیا جاتا ہے، اس کی نماز جنازہ پڑھی جاتی ہے، اور سینکڑوں لوگوں کی موجودگی میں بڑے احترام سے قبر میں اتارا جاتا ہے
قبر کا بھی احترام ہے اس پر بیٹھنے اور چلنے سے بھی منع کیا گیا ہے، قبر پر کسی طرح کی گندگی کرنے پر سخت وعید سنائی گئی ہے

لوگ میت کو لے کر قبرستان جاتے ہیں، اور دنیا بھر کی باتیں کرتے ہیں، کبھی سیاست کبھی ادارے کبھی کاروبار زیر بحث آجاتے ہیں، اور قبرستان کے نیچے اہل میت کے ساتھ کیا معاملہ ہو رہا ہے، اس سے عبرت حاصل نہیں کرتے ہیں، کہ دنیا ایک عارضی جگہ ہے، اور قبر ہمارا آخری ٹھکانہ ہے، دنیا میں لوگ الگ الگ خانوں میں بٹے ہوئے ہیں، کوئی مالدار ہے کوئی غریب ہے، کوئی زمیندار ہے، کوئی مزدور ہے، کوئی آقا ہے کوئی غلام ہے، لیکن قبرستان میں سب کے لئے دو بالشت کی جگہ ہے

کرونا میں ہم نے دیکھا کتنے بڑے بڑے لوگ اہل علم بھی اہل ثروت بھی اس دنیا سے رخصت ہو گئے، جن کے ارد گرد لوگوں کا جمگھٹا رہتا تھا، جو ہمیشہ محفلوں میں گھرے رہتے تھے، مگر ان کو راتوں رات اس طرح دفنا دیا گیا، کہ کسی کو کانوں کان خبر تک نہیں ہوئی،

بھٹکل قاضیا محلہ میں کے قبرستان کھلے تھے اور یہاں پر جانور چرتے تھے ، پیشاب پاخانہ کرتے تھے جناب عبدالرزاق خجندی صاحب اور جناب پٹیل عبد القادر بادشاہ صاحب نے اس کھلے قبرستان کی حصار بندی کی، خجندی صاحب کا تبلیغی جماعت میں گشت کرتے ہوئے روزہ کی حالت میں افطار سے کچھ دیر پہلے انتقال ہو گیا تھا، اسی طرح جناب سید حسن برماور صاحب نے مخدوم کالونی کے قبرستان کی چہار دیواری کی خدمت انجام دی، جناب کولا مظفر مرحوم کا اس سلسلے میں تعاون رہا

آئی ین یف کی جانب سے مجلس اصلاح ؤ تنظیم بھٹکل کو جنازہ وین اسی خدمت کو حاصل کرنے کے لئے دی گئی ہے، لوگوں کے لئے اس سے کافی سہولت ہے، اس سے پہلے رکن الدین اقبال صاحب و برادران اپنی گاڑی بھیجتے تھے،

ماضی میں عوام نماز جنازہ میں کم تعداد میں شریک ہوتے تھے، پہلے یہ شعور حاصل نہیں تھا، اب کوئی بھی میت ہو، لوگ اجر و ثواب حاصل کرنے کے لئے بڑی تعداد میں شریک ہوتے ہیں، مولانا محمد اقبال ملا عليه الرحمه سابق قاضی جماعت المسلمین بھٹکل نے یہ بیداری پیدا کی، ورنہ پہلے ایک صف کو تین صف بنانا پڑتا تھا، اور لوگ مسجد کے باہر جنازہ کے انتظار میں کھڑے رہتے تھے،

“مشہور بزرگ اور ولی مخدوم صاحب ڈونگرار میں جو مدفون ہیں وہ ایک قدیم مقبرہ ہے، تکیہ میں محمد صالح لببے وہ بھی ایک اللہ کے ولی تھے
نور مسجد کے پاس شاہ ننگاہ کا مقبرہ موجود ہے
جامع مسجد بھٹکل کے پیچھے مولانا شیخ اسماعیل منیری کا مقبرہ ہے، جو قدیم ہے، آپ ٹیپو سلطان کے زمانہ کے سید شیخ الحضرمی کے مرید تھے، خلیفہ مسجد کے متصل باغات سائبارے سید عبد الرحمن سقاف کی قبر موجود ہے، اسی طرح انجمن کے نزدیک جو قبرستان ہے وہ بھی کافی پرانا ہے
(مولانا عبد العظیم قاضی قاضیا ندوی)

“نستار پر سات شہید کی درگاہ، نستار پر ہی شمس الدین اولیاء کی درگاہ بھی ہے ۔
اس کے علاوہ ہوئلمڑی پہاڑی پر سید جبلین کا مقبرہ ۔۔۔۔
بندر پر لائٹ ہاؤس کے احاطے سے متصل اب جو زبردست مندر ہے وہاں پر کُٹّی موسیٰ ولی کی قبر موجود ہے ۔ میں نے بچپن میں دیکھا بھی ہے ۔ اُس وقت وہ ایک ویران مندر تھا ۔ اور اندر ایک کمرہ میں قبر تھی ۔۔۔ جسے لوگ کُٹی موسیٰ کی درگاہ کہتے تھے
خلیفہ مسجد میں جو حداد راتب کے نام سے ہفتہ واری ذکر کی محفل ہوتی تھی اس میں وظیفہ جو پڑھا جاتا تھا اس میں کُٹی موسیٰ اور جبلین کے نام ایک ساتھ آتے تھے ۔۔۔۔ اب وہ جملے مجھے یاد نہیں آ رہے ۔۔۔ البتہ یہ دو نام اس ذکر کے یاد ہیں۔
مقبروں کی فہرست میں
ڈونگر پر مخدوم فقیہ اسماعیل درگاہ سے ذرا قبل سیدی یا صدیق پیر کی قبر ۔۔۔ بھی پہلے موجود تھی جہاں زائرین جایا کرتے تھے ۔۔۔ موجودہ صورت حال معلوم نہیں ”
(ڈاکٹر حنیف شباب)

نوائط کالونی کا وسیع وعریض قبرستان جناب جوکاکو شمش الدین مرحوم کی کوششوں سے حاصل ہوا ہے اس وقت جناب سید عمر برماور صاحب مرحوم تنظیم کے سکریٹری تھے آپ نے اس کا فالوپ کیا اور یہ قیمتی زمین قبرستان کے لئے حاصل کی گئی اس زمین کی مجلس اصلاح و تنظیم کے نام پر رجسٹریشن کرنے میں یم یم مصباح کی محنت رہی
اس قبرستان کی حصار بندی جناب مختار احمد جاوید صاحب (والد میڈیکل اقبال سہیل) نے لوگوں کے تعاون سے کی ہے
جناب ارمار شبر مرحوم (والد ارمار جاوید) نے گورکن کی خدمات حاصل کرکے مقبروں کو پیشگی تیار کرنے کی ذمہ داری نبھائی
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے جملہ مرحومین کی مغفرت فرمائے، اور ہم سب کا خاتمہ ایمان پر فرمائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *


Next Post

معاشرے کا بگاڑ اور ہماری ذمہ داری

سید زبیر مارکیٹ ( کروالی نیوز بیرو ) 12 اکتوبر 2024 معاشرہ کا بگاڑ اور ہماری ذمہ داری ایک ایسی بستی ہے جس بستی کے لوگ قے، متلی، پیٹ میں درد، پیشاب میں خون، ٹائیفائڈ، بواسیر، ملیریا، ہیضہ وغیرہ بیماری میں مبتلا ہیں، ہر چہار جانب بیماریوں کا ڈیرہ ہے، […]

You May Like