مولانا سید زبیر مارکیٹ (کراولی نیوز بیرو ) 20 اکتوبر 2024
کہتے ہیں ایک شخص کا سامان چور لے کر تیزی سے بھاگا، وہاں پر تیز دوڑنے والا ایک نوجوان بھی موجود تھا، اس شخص نے کہا دیکھو میرا مال چور لے کر بھاگ رہا ہے، میں اس کا پیچھا نہیں کرسکتا ہوں، آپ ذرا اس شخص کو جاکر پکڑ لیں، وہ آدمی تیزی سے بھاگا، اس نے اس چور کا پیچھا کیا، اور دوڑ میں اس سے آگے نکل گیا، گویا دوڑ کا مقابلہ ہو رہا ہو، چور اس کا فائدہ اٹھا کر ایک گلی میں گھس گیا،
جس مقصد کے لئے چور کا پیچھا گیا تھا، وہ مقصد حاصل نہیں ہو سکا، اور چور سامان لے کر فرار ہوگیا
یہی حالت مسلم قوم کی ہے، جوش و جذبہ اس کے پاس موجود ہے، شعلہ بیان مقررین اور لیڈر ان کے درمیان میں ہیں، تکبیر کے جوشیلے نعروں سے کانوں کے پردے پھٹ جاتے ہیں، مگر کوئی لائحہ موجود نہیں ہے، طویل سفر اور منظم پلان کے لئے راضی نہیں ہیں، جلدی جنت میں پہچنا چاہتے ہیں، اسلام پر جان دینا چاہتے ہیں، مگر اسلام پر چلنا نہیں چاہتے،
رسول صلی اللہ علیہ وسلّم کی ذاتِ اقدس کے حوالہ سے ہم کو یہ جاننا چاہیے، کہ بہت سے شاتم رسول پیدا ہوئے اور یہ سلسلہ آج سے نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ سے ہے،
کوئی گلی کا کتا اگر بھونکتا ہے بھونکنے دیجئے، اس کی عادت بھونکنے کی ہے، وہ اپنی فطرت پر مجبور ہے
ایسے بھونکنے والے کتے کے منھ لگنا نادانی ہے، اس کا علاج یہی ہے کہ اسے بھونکنے کے لئے چھوڑ دیا جائے، اس سے چھیڑ خانی کریں گے تو وہ بھونکتا رہے گا،
بہت سے کم ظرف یہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دے کر مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائیں، اور اپنی پبلسٹی کریں، ہمارے احتجاجات سے وہ لیڈر بن جاتے ہیں اسلام مخالف طاقتیں انھیں اپنے ہیرو کے طور پر پیش کرتی ہیں، پہلے انھیں کوئی منھ بھی نہیں لگاتا تھا، وہ اس طرح کر کے اپنی لیڈر شپ ہموار کرنا چاہتے ہیں
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معمولی توہین کوئی مسلمان برداشت نہیں کر سکتا ہے، اس کا خون کھول اٹھتا ہے، ملکی اور عالمی سطح پر بھی توہین رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے نازیبا واقعات پیش آرہے ہیں، کبھی خاکے بناکر، کبھی شعر و شاعری کے ذریعہ کبھی بدزبانی سے ذات اقدس کی سیرت کو داغدار کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے رفع ذکر کا ذمہ اللہ تعالیٰ نے خود لیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ نے سراج منیر کہا ہے، قیامت کے روز مقام محمود اور حوض کوثر آپ کو عطا کرے گا، ہر اذان میں اشهد ان لا اله الا الله واشهد ان محمد رسول الله کا ورد ہوتا ہے، دنیا میں ہر وقت اذانیں ہوتی ہیں اور اللہ کے نام کے ساتھ محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا نام بھی اس میں شامل ہے کروڑوں مسلمان آپ پر درود بھیجتے ہیں، لاکھوں شعراء نعت رسول لکھتے ہیں، اور نعتیہ مشاعرہ رکھے جاتے ہیں، ہر مسلمان اپنے نام کے آگے یا پیچھے محمد احمد یا مصطفیٰ کا اضافہ کرتا ہے سورج پر تھوکنے والے ان کا تھوک خود ان پر ہی گرتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ اقدس بہت بلند ہے
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی زوجہ مبارک پر منافقین نے بہتان لگایا اللہ فرماتا ہے
لَا تَحْسَبُوهُ شَرًّا لَّكُم ۖ بَلْ هُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۚ اے اللہ کے رسول تم اپنے لئے اسے شر نہیں سمجھو یہ تمھارے لئے باعث خیر ہے،
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی جو توہین کرتے ہیں اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہمیں احتجاج کے علاوہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کو برادران وطن کے سامنے پیش کرنا چاہیئے، لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کریمانہ سے واقف نہیں ہیں، شر کے اس ماحول میں خیر کا پہلو نکل سکتا ہے، جذباتیت میں مسلم نوجوان آگے ہیں، سنجیدہ کاموں کی طرف توجہ نہیں ہوتی، رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین جتنی کی جا رہی ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے بارے میں واقفیت کی لوگوں میں جستجو بھی بڑھ رہی ہے، اور قبول اسلام کے واقعات بھی پیش آرہے ہیں، لوگوں کو اس پاک ہستی کے بارے میں تجسس ہے، ضرورت اس بات کی ہے لوگوں کو مختلف زبانوں میں سیرت کی کتابیں پہنچائی جائیں، غیر مسلموں میں سیرت کے پروگرام رکھے جائیں، دشمنوں کے ساتھ آپ کا کیا رویہ تھا، کس طرح گالی دینے والوں کو دعائیں دیتے تھے، کانٹے بچھانے والوں پر پھول نچھاور کرتے تھے، دنیا میں ایسا عظیم انسان نہ پیدا ہوا ہے اور نہ ہی پیدا ہوگا
مسلمان بند منا کر یا احتجاج کر کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اہانت پر اپنی شدید ناراضگی اور غصے کا اظہار کرتے ہیں، اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں ایسے گستاخ رسول کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا جائے، اور ان کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے،
یہ بند منا کر ہم ہم حکومت کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ تمام مسلمان اس احتجاج میں متحد ہیں،
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی سیرت کو اپنائیں، کتنے لوگ سود کا کاروبار کرتے ہیں جبکہ اللہ تعالی نے اسے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ قرار دیا ہے، وہ اس جنگ میں حصہ لیتے ہیں، کتنے لوگ ہیں جو رشوت خور ہیں، جب کہ رشوت دینے والا جنت میں نہیں جائے گا کتنے لوگ ہیں جو دوسروں کی زمین ہڑپ کرتے ہیں، لوگوں کو دھوکہ دیتے ہیں، وراثت کی برابر تقسیم نہیں کرتے، اپنے بھائیوں اور بہنوں کو اس کا حق نہیں دیتے، مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں سب سے آگے رہتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے جان دینے کے لیے تیار ہیں، مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو اختیار کرنے کے لیے تیار نہیں، خلوص کی بھی بڑی کمی ہے، ناموری اگر ہو تو ساری کوششیں سارے جذبات رائیگاں ہیں
ملک کے حالات روز بروز سنگین ہوتے جارہے ہیں، ہم اپنی ذمہ داریوں کو ادا کریں گے تو انشاء اللہ کفر کی اس تاریکی میں روشنی نمودار ہوگی
راہ میں کانٹے جس نے بچھائے
گالی دی پتھر برسائے
اس پر چھڑکی پیار کی شبنم
صلی اللہ علیہ وسلم
سید محمد زبیر مارکیٹ بھٹکل