قومی اواز (کروالی نیوز بیرو ) 27-06-2024
جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ انڈیا بلاک کی پارٹیاں ووٹوں کی تقسیم کے لیے زور دے سکتا تھا، لیکن انھوں نے ایسا نہیں کیا کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ عام اتفاق اور تعاون کا جذبہ مضبوط ہو۔
لوک سبھا میں آج اسپیکر کا انتخاب انجام پا گیا ہے۔ صوتی ووٹوں سے این ڈی اے امیدوار اوم برلا کو فتحیاب قرار دیا گیا، اور اس طرح اوم برلا لگاتار دوسری مرتبہ لوک سبھا کے اسپیکر منتخب ہو گئے ہیں۔ کئی لوگوں کے ذہن میں یہ سوال ہے کہ جب انڈیا بلاک نے اسپیکر کے لیے امیدوار کھڑا کیا تھا تو پھر ووٹوں کی تقسیم کا مطالبہ کیوں نہیں کیا گیا۔ اس تعلق سے کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر وضاحت کی ہے۔
جئے رام رمیش نے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’انڈیا جَن بندھن کی پارٹیوں نے اپنے جمہوری حقوق کا استعمال کرتے ہوئے لوک سبھا اسپیکر کی شکل میں کوڈیکونیل سریش کی حمایت میں تجویز پیش کی۔ صوتی ووٹ کا استعمال کیا گیا۔ اس کے بعد انڈیا جَن بندھن کی پارٹیاں ووٹوں کی تقسیم کے لیے زور دے سکتی تھیں، لیکن انھوں نے ایسا نہیں کیا۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’ایسا اس لیے، کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ عام اتفاق اور تعاون کا جذبہ مضبوط ہو، جس کا وزیر اعظم اور این ڈی اے کے کاموں میں واضح طور پر عدم موجودگی ہوتی ہے۔‘‘