سوشل میڈیا اور جھوٹا پروپیگنڈہ

سوشل میڈیا اور جھوٹا پروپیگنڈہ  قسط نمبر 1      سید محمد زبیر مارکیٹ بھٹکل 24 دسمبر 2024(کراولی نیوز بیرو )

 

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اگر کوئی فاسق تمہارے پاس  کوئی خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لیا کرو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی گروہ کو نادانستہ نقصان پہنچا بیٹھو اور پھر اپنے کیے پر پشیمان ہو۔
سورہ حجرات آیت نمبر 6
اکثر مفسرین کا بیان ہے کہ یہ آیت ولید بن عقبہ بن ابی معیط کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ اس کا قصہ یہ ہے کہ قبیلہ بنی المصطلِق جب مسلمان ہوگیا تو رسول اللہ ﷺ نے ولید بن عقبہ کو بھیجا تاکہ ان لوگوں سے زکوٰۃ وصول کر لائیں۔ یہ ان کے علاقے میں پہنچے تو کسی وجہ سے ڈر گئے اور اہل قبیلہ سے ملے بغیر مدینہ واپس جا کر رسول اللہ ﷺ سے شکایت کردی کہ انہوں نے زکوٰۃ دینے سے انکار کردیا ہے اور وہ مجھے قتل کرنا چاہتے تھے۔ حضور یہ خبر سن کر سخت ناراض ہوئے اور آپ نے ارادہ کیا کہ ان لوگوں کی سرکوبی کے لیے ایک دستہ روانہ کریں بعض روایات میں آیا ہے کہ آپ نے وہ دستہ روانہ کردیا تھا اور بعض میں یہ بیان ہوا ہے کہ آپ روانہ کرنے والے تھے۔ بہرحال اس بات پر سب متفق ہیں کہ بنی المصطلق کے سردار حارث بن ضرار (ام المومنین حضرت جویریہ کے والد) اس دوران میں خود ایک وفد لے کر حضور کی خدمت میں پہنچ گئے اور انہوں نے عرض کیا کہ خدا کی قسم ہم نے تو ولید کو دیکھا تک نہیں کجا کہ زکوٰۃ دینے سے انکار اور ان کے قتل کے ارادے کا کوئی سوال پیدا ہو، ہم ایمان پر قائم ہیں اور ادائے زکوٰۃ سے ہمیں ہرگز انکار نہیں ہے۔
(تفھیم القرآن تفسیر سورۃ الحجرات 6)

یہ سوشل میڈیا کا زمانہ ہے، سوشل میڈیا کے ذریعہ مشہور شخصیات چاہے وہ سیاسی و سماجی شخصیات ہوں یا اصلاحی اور تعلیمی ادارے ہوں، ان کو بدنام کرنے کے لئے سوشل میڈیا کا سہارا لیا جاتا ہے، اس کی وجہ سے شخصیات اور اداروں کی بدنامی ہوتی ہے، اور ناقابلِ تلافی نقصان ان کو پہنچتا ہے، ان کی نیندیں حرام ہوجاتی ہیں، اس سے ان کے ذہن و دماغ شدید متاثر ہو جاتے ہیں، جو نیک نامی انھیں طویل مدت کی قربانی کے بعد ملی تھی، چند ہی لمحوں میں ان کی ساری محنت رائیگاں جاتی ہے، اور ناقابل تلافی نقصان ان کی ذات اور اداروں کو پہنچتا ہے، کوئی اپنے نام کے ساتھ اور کوئی فرضی ناموں کے ساتھ سوشل میڈیا میں اس طرح کے جھوٹے پروپگنڈے پوسٹ کرتا ہے،
اگر اس میں حقیقت بھی ہے تو براہ راست جاکر ساری صورتحال سے واقفیت حاصل کرنا چاہیے، اصلاح سوشل میڈیا سے حاصل نہیں ہوتی، بلکہ اس سے مزید بگاڑ پیدا ہوتا ہے، سارا معاشرہ اس سے متاثر ہوتا ہے،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ صحابہ سے پوچھا جانتے ہو، مفلس کون ہے،
صحابہ کرام نے جواب دیا: ’’ہمارے نزدیک مفلس وہ ہے جس کے پاس نہ درہم ہو نہ دولت‘‘۔
نبی کریمؐ نے فرمایا: ’’میری امت کا مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن نماز، روزہ اور زکوٰۃ کے ساتھ آئے گا، لیکن اس نے لوگوں کو گالیاں دیں ہوں گی، الزام تراشی کی ہوگی، ناحق کسی کا مال کھایا، کسی کو قتل کیا، اور کسی کو مارا ہوگا۔ چنانچہ اس کی نیکیاں ان لوگوں میں تقسیم کر دی جائیں گی جن کے ساتھ اس نے زیادتی کی ہوگی۔ اگر اس کی نیکیاں ختم ہو جائیں، تو ان لوگوں کے گناہ اس پر ڈال دیے جائیں گے، اور پھر اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا‘‘ (صحیح مسلم)
یہ حدیث قیامت کا ہولناک منظر پیش کرتی ہے جس میں آدمی اعمال کے پہاڑ لے کر آئے گا، مگر دوسروں کو ایذا اور تکلیف دینے کی وجہ سے مفلس کا روپ دھارے گا، اس کے پاس کوئی بھی نیک عمل نہیں رہے گا ، وہ کنگال اور مفلس ہوگا اور جھنم میں ڈال دیا جائے گا
اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے
“کسی ایسی چیز کے پیچھے نہ لگو جس کا تمہیں علم نہ ہو، یقیناً آنکھ، کان اور دل سب ہی سے باز پرس ہوگی۔‘‘ (الاسراء:۳۶)

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *


Next Post

وراثت چی تقسیم

مولانا سید زبیر مارکیٹ 19 جنوری 2025 (کراولی نیوز بیرو ) بخاری انی مسلم شریف چی حدیث اشے، اللہ چے نبیﷺ فرمولے، جو مانوس ظلم و زیادتی کرون کونیاں چی ایک بالشت زمین غصب کرتلو، فاونسے قیامتے دیساک اللہ رب العزت تیجے گلات سات زمینے چوطوق گھالتلو جیتاں ایک مانشاں […]

You May Like